اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے یمن پر جاری سعودی- امریکی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملت یمن کے ساتھ ہمدردی اور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے جمعہ کی شام کو ’’یمن کے مظلوم عوام سے وفاداری اور ہمدردی کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا: کسی کی کوئی دھمکی اس راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی کہ ہم سعودی-امریکی جارحیت کی مذمت نہ کریں ۔ ہم ملت یمن کے ساتھ ہمدردی کا اعلان کرتے ہیں ملت یمن آخر کار کامیاب ہو کر رہے گی۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سعودیوں کے پاس یمن پر تشدد روا رکھنے کے بہت بہانے ہیں کہا: اس تشدد کا اصلی مقصد یمن پر سعودی امریکی تسلط کو دوبارہ لوٹانا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا: وہ لوگ جو سعودی جارحیت کو عربی تشخص کی حفاظت کا نام دیتے ہیں ان سے ہمارا یہ پوچھنا ہے کہ کیا یمنی عرب نہیں ہیں؟ وہ لوگ جو اس وقت یمن کو تشدد کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں وہ اپنے عرب ہونے اور مسلمان ہونے کو ثابت کریں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بعض لوگ اس جنگ کو قبائیلی جنگ کا رخ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہا: کچھ لوگوں کی یہ کوشش ہے کہ یمن کے مسئلے کو فرقہ واریت میں تبدیل کریں۔ یہ کام بہت آسان ہے۔ سعودی عرب کے بعض علماء اور سرکاری مفتی یہ کہتے ہیں کہ یہ جنگ، شیعہ سنی کی جنگ ہے لیکن ہم ان باتوں میں اپنا وقت ضائع نہیں کریں گے اس وقت دنیائے اسلام و عرب میں کوئی بھی اس بات کو قبول نہیں کرتا۔ کوئی بھی نہیں مان سکتا کہ یہ شیعہ سنی جنگ ہے۔ یہ جنگ، سعودیوں کی یمنیوں پر سیاسی مفاد کی خاطر جارحیت ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا بعض کا یہ کہنا ہے کہ یمنیوں نے حرمین شریفین کو دھمکایا ہے لیکن حرمین شریفین کو دھمکی تو سب سے پہلے داعش کی طرف سے دی گئی تھی۔ یمنی تو عاشق رسول خدا(ص) ہیں۔ داعش نے جب اپنی خلافت کا اعلان کیا تو اسی وقت خانہ کعبہ کو نشانہ بنانے کا بھی اعلان کیا۔ جبکہ داعش وہابی افکار اور سعودی عرب کی زحمتوں کا نتیجہ ہے۔ رسول اسلام(ص) کے روضے کے لیے اگر کوئی خطرہ ہے تو وہ خود سعودی عرب کے اندر سے ہے وہ تکفیری افکار رکھنےوالوں کی جانب سے ہے۔ اگر تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو معلوم ہو جائے گا کہ مکہ و مدینہ کے تمام اسلامی آثار کو مٹانے والے خود سعودی حکام ہیں۔
انہوں نے کہا: مصر اور ہندوستان کے مسلمانوں نے ۱۹۲۶ میں عبدالعزیز آل سعود سے پیغمبر اکرم(ص) کی قبر کو مسمار ہونے سے بچایا۔ پیغمبر اکرم کی قبر مبارک یقینا خطرے میں ہے۔ لیکن یہ خطرہ ان لوگوں کی طرف سے ہے جو وہابی مکاتب کے پروردہ ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ توحید کو پکا کرنے کے لیے نعوذ باللہ قبر پیغمبر کو بھی مسمار کرنا ہو گا۔
انہوں نے یمن پر سعودی حملوں میں لوگوں کے گھروں کو نشانہ بنائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ویران شدہ گھر، اسکول، ہسپتال اور خوراکی مواد کے انبار کس چیز کی علامت ہیں؟ کیا یمن کے لوگوں کے قتل عام سے اس ملک کا دفاع کیا رہا ہے؟ جارحین کا کہنا ہے کہ یمن کی جائز حکومت اور عوام کا دفاع کر رہے ہیں۔ کیا اداری عمارتوں، سرکاری دفتروں اور دیگر تنصیبات کو خراب کرنے سے حکومت کا دفاع ہو گا؟
انہوں نے مزید کہا: اس تمام قتل و غارت کے بعد کیا کوئی عاقل انسان یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ تمام جارحیت منصور ہادی کو واپس لوٹانے کے لیے ہے؟۔ لبنان کے لوگ ۳۳ سالہ جنگ کو خاطر میں لائیں اور ان دونوں جنگوں کا آپس میں موازنہ کریں جنگ بھی وہی جنگ ہے فکر بھی وہی فکر ہے اور نتیجہ بھی وہی ہو گا۔
سید حسن نصر اللہ نے اس جنگ میں آل سعود کی شکست کو یقینی قرار دیتے ہوئے کہا: ۲۲ روز سے جاری بموں اور میزائلوں کی بارش جو سعودی عرب کے ہاتھوں امریکہ کی پوری پشت پناہی کے ساتھ دریائی اور فضائی راستوں سے ہو رہی ہے کے باوجود منصور ہادی کو ابھی تک صنعا اور عدن واپس نہیں پلٹا سکے بلکہ اس سے بھی بدتر منصور ہادی اب اقتدار سے نا امید ہو چکا ہے، سعودی عرب بھی اس حقیقت کو سمجھ چکا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے یمن کے خلاف جاری کردہ سلامتی کونسل کی حالیہ قرار داد کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا: سلامتی کونسل کو جنگ بندی کا اعلان کرنا چاہئے تھا لیکن اس نے جلاد کو مزید قتل عام کا حق دے دیا ہم اس سے پہلے بھی سلامتی کونسل کے ایسے غیر منصفانہ فیصلے لبنان اور فلسطین کے سلسلے میں دیکھ چکے ہیں سلامتی کونسل کے دیگر بین الاقوامی قراردادوں کی طرح اس قرار داد کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے یمن کے خلاف جنگ میں غیر جانبدارانہ پوزیشن اختیار کی۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ یمنی عوام مزاحمت اور استقامت سے کام لیں گے اور فوج کی رہنمائی کو اپنے اختیار میں رکھیں گے اور جو لوگ استقامت سے کام لیتے ہیں وہ کامیاب ہو کر رہتے ہیں۔
منبع : خبرگزاری ابنا